مرے وجود پہ کس بد دعا کا سایہ ہے
مرے وجود پہ کس بد دعا کا سایہ ہے
جسے بھی اپنا سمجھ لوں وہی پرایا ہے
نہ جانے کیوں مری آنکھوں میں اشک آیا ہے
کسی نے دوستی کا ہاتھ جب بڑھایا ہے
نہ انتشار نہ شورش نہ کوئی ہنگامہ
مری حیات پہ یوں بے حسی کا سایہ ہے
تمہارے گھر کو بھی اک روز وہ نہ بخشے گا
تماش بینو مرا جس نے گھر جلایا ہے
مرے مکاں سے خوشی آ کے لوٹ جاتی ہے
اداسیوں نے مجھے یوں گلے لگایا ہے
غموں کی دھوپ میں کٹتی ہے زندگی اخترؔ
وہ کوئی اور ہے جس پر خوشی کا سایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.