مرے وجود سے فارغ کیا گیا مجھ کو
مرے وجود سے فارغ کیا گیا مجھ کو
پھر اعتماد میں کیسے لیا گیا مجھ کو
میں اس فصیل سے باہر نکل تو آتا مگر
مری زبان کے اندر سیا گیا مجھ کو
پھر اس سے کیسے جلاتا میں کوئی اور چراغ
دیا جلا کے ہوا میں دیا گیا مجھ کو
تبھی تو اس نے مجھے مارنے کی کوشش کی
میں مر گیا تو مزے سے جیا گیا مجھ کو
پھر ایک دشت نمودار ہو گیا مجھ میں
میں ایک دریا تھا کیسے پیا گیا مجھ کو
میں اپنے قد سے بڑا ہونا چاہتا تھا مگر
مرے وجود سے چھوٹا کیا گیا مجھ کو
کوئی بھی چاند چڑھایا نہیں گیا مجھ سے
اگرچہ ہاتھ میں سورج دیا گیا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.