مرے زخم جگر کو زخم دامن دار ہونا تھا
مرے زخم جگر کو زخم دامن دار ہونا تھا
ذرا واضح تمہارے لطف کا اظہار ہونا تھا
دل پر داغ کی تاریکیوں پر سخت حیرت ہے
یہ وہ مطلع ہے جس کو مطلع انوار ہونا تھا
تمہیں لینا تھا پہلے جائزہ اپنی نگاہوں کا
پھر اس کے بعد موسیٰ طالب دیدار ہونا تھا
پریشاں ہیں مثال گرد گمنامی کے صحرا میں
بہت ایسے کہ جن کو قافلہ سالار ہونا تھا
ادھر وہ آئے آنکھوں میں ادھر خواب اجل آیا
کہاں سوئی ہوئی تقدیر کو بیدار ہونا تھا
کوئی دیکھے تو فاضلؔ قابلیت باغبانوں کی
وہاں کانٹے ہی کانٹے ہیں جہاں گلزار ہونا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.