مری آہ و فغاں سے بے سماعت ہو گئے ہو کیا
مری آہ و فغاں سے بے سماعت ہو گئے ہو کیا
ابھی تو ابتدا کی ہے ابھی سے سو گئے ہو کیا
بھرے بازار میں تنہائیوں کو ڈھونڈنے والو
مرے ذوق جنوں میں تم بھی شامل ہو گئے ہو کیا
وہ گل جس کے لئے یہ آسماں موسم بدلتا ہے
اسی کا بیج میری خاک جاں میں بو گئے ہو کیا
کوئی آواز کیوں دیتے نہیں سانسوں کے مرکز سے
کہ تم بھی زندگی کے پیچ و خم میں کھو گئے ہو کیا
کبھی جھانکا ہے تم نے ڈوبتے سورج کی آنکھوں میں
کبھی تم جھیل کے اس پار بھی یارو گئے ہو کیا
یہ بے خوابی کا عالم اور ہر آہٹ پہ چونک اٹھنا
دریچہ کیوں کھلا رکھتے ہو پاگل ہو گئے ہو کیا
وہ جس پر خیمہ زن تھے قافلے لیلہ پرستوں کے
کبھی اس راستے پر بھی بتاؤ تو گئے ہو کیا
زمانے کو کبھی تصویر حیرت بن کے دیکھا ہے
کبھی بے سمت راہوں پر بھی درویشوں گئے ہو کیا
زمانے کو کبھی تصویر حیرت بن کے دیکھا ہے
کبھی بے سمت راہوں پر بھی درویشوں گئے ہو کیا
سناؤ گے کہاں تک داستان خیر و شر اپنی
ضیاؔ اس دشت جاں میں بن کے قصہ گو گئے ہو کیا
- کتاب : Pas-e-Gard-e-Safar (Pg. 63)
- Author : Zia Farooqui
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.