مری آنکھوں سے ایسے درد کا رشتہ نکل آیا
مری آنکھوں سے ایسے درد کا رشتہ نکل آیا
جسے رکھا نگاہوں میں وہی قطرہ نکل آیا
وہ جس کو ساری دنیا کی خدا نے بخش دی دولت
اسی کے گھر مرا کھویا ہوا کانسا نکل آیا
میں دسرتھ مانجھی کا قصہ بھی اس مصرعے میں کہتا ہوں
کسی کی ضد کے آگے نور کا رستہ نکل آیا
جو اس نے کہہ دیا گر واہ بن سمجھے غزل میری
مرے سر بھی کئی الفاظ کا خرچہ نکل آیا
ہے کچھ تو قافیہ بڑھیا ذرا مجھ میں بھی سستی ہے
بڑی مشکل ہے تیری یاد کا صدمہ نکل آیا
ذرا سی دیر میں سارا فسانہ لکھ گئے قاتل
بنائی برسوں کی بنیاد پہ جھگڑا نکل آیا
میں تیرے عشق کی باتوں کو کیسے ہو بہ ہو لکھ دوں
کہیں قطرہ نکل آیا کہیں دریا نکل آیا
بڑی مشکل میں ہوں دلبر الگ انداز سے تیرے
یوں کیسے جھیل سی آنکھوں میں یہ صحرا نکل آیا
غزل میں مجھ کو اپنی بات کہنے کا سلیقہ دے
ذرا سے علم سے احساسؔ پر خطرہ نکل آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.