Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مری انا کا تقاضا ہے کیا نہ جانے کیا

رمیش تنہا

مری انا کا تقاضا ہے کیا نہ جانے کیا

رمیش تنہا

MORE BYرمیش تنہا

    مری انا کا تقاضا ہے کیا نہ جانے کیا

    مرے وجود سے لے جائے گا نہ جانے کیا

    ہے تیرے شہر کی آب و ہوا نہ جانے کیا

    کوئی تو بات ہے اس میں جدا نہ جانے کیا

    اندھیرے رات کے کچھ اور ہو گئے گہرے

    لپک اٹھا تھا کہیں نور سا نہ جانے کیا

    مرا ہی چہرہ دکھانے کے واسطے مجھ کو

    کرے گا مجھ سے طلب آئنہ نہ جانے کیا

    مہیب خامشی چھائی ہے شہر اندر شہر

    اڑا کے لے گئی پاگل ہوا نہ جانے کیا

    ازل ہی سے میں ثنا خوان نکہت و گل ہوں

    ہے میرے واسطے باد صبا نہ جانے کیا

    بھرے زمانے کو دشمن بنا لیا اس نے

    تمام عمر وہ کرتا رہا نہ جانے کیا

    کبھی کبھی تو وہ خود سے بھی ہو گیا منکر

    کبھی کبھی تو اسے ہو گیا نہ جانے کیا

    خود اپنے خون میں خنجر ڈبو لیا اس نے

    خوشی کا لمحہ اسے کر گیا نہ جانے کیا

    ہوئی جو اس سے ملاقات آج برسوں بعد

    تو یوں لگا کہ مجھے مل گیا نہ جانے کیا

    وہ چلتے چلتے اچانک ٹھہر گیا تنہاؔ

    ہوا نے کان میں اس کے کہا نہ جانے کیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے