مری بستی میں جتنی لڑکیاں ہیں
مری بستی میں جتنی لڑکیاں ہیں
خدا کا شکر پردے والیاں ہیں
میں انساں ہوں فرشتہ تو نہیں ہوں
سو مجھ میں بھی یقیناً خامیاں ہیں
تمہارے بن مری حالت ہے ایسی
بنا پانی کے جیسی کشتیاں ہیں
چلیں سوچیں ذرا اس مسئلے پر
ہمارے درمیاں کیوں دوریاں ہیں
میں خود کو کیوں بھلا سمجھوں گا تنہا
مری ہمدم مری تنہائیاں ہیں
کبھی لوگوں کے چہرے بھی پڑھا کر
رقم چہروں پہ بھی سچائیاں ہیں
ہمارے اپنے بھی ہیں اجنبی سے
ہماری جب سے خالی جھولیاں ہیں
ہمارے دیس میں معیار عزت
نہیں انسانیت بس کرسیاں ہیں
مری والے بھی آتے ہیں یہاں پر
کہ بلتستاں میں ایسی وادیاں ہیں
خیانت مت کرو خاک وطن سے
کہ تیرے تن پہ خاکی وردیاں ہیں
چھپی ہے ان میں ظالم کی تباہی
لب مظلوم پر جو سسکیاں ہیں
اسے کہتے ہیں پھولوں سے محبت
ہمیشہ گلستاں میں تتلیاں ہیں
نہ گھورو راہ چلتی لڑکیوں کو
تمہارے گھر میں بھی تو بیٹیاں ہیں
وہ جن کو دیکھ کر رب یاد آئے
جہاں میں ایسی بھی کچھ ہستیاں ہیں
اٹھا لائے تو ہو تم سیپیوں کو
مزین موتیوں سے سیپیاں ہیں
نہ گھبرانا اے نوریؔ مشکلوں سے
کہ مشکل میں چھپی آسانیاں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.