مری بھی چاہ تھی دیکھوں گا جل پری چھو کر
مری بھی چاہ تھی دیکھوں گا جل پری چھو کر
مگر میں لوٹ گیا بارہا ندی چھو کر
گزارنا کسے کہتے ہیں جانتا ہوں میں
گزر رہے ہیں ترے غم مری خوشی چھو کر
تمہارے لمس مری دھڑکنیں بڑھاتے ہیں
مجھے یقین ہوا ہے تمہیں ابھی چھو کر
میں کھڑکی کھولتا تھا تو ہوائیں آتی تھیں
کبھی کبھی اسے سن کر کبھی کبھی چھو کر
میں مر چکا ہوں مگر شہر کو یقین نہیں
ابھی بھی دیکھ رہا مجھ کو ہر کوئی چھو کر
تمام رات گھڑی دیکھتی رہی مجھ کو
تمام وقت گزرتا رہا گھڑی چھو کر
میں اس لئے بھی اسے آج کل نہیں چھوتا
مرے دکھوں نے کیا ہے اسے دکھی چھو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.