مری چاہتوں کا صلہ دے رہے ہو
مری چاہتوں کا صلہ دے رہے ہو
یوں لگتا ہے جیسے سزا دے رہے ہو
نہ ساحل نہ ساحل کے آثار تک ہیں
دلاسے عبث ناخدا دے رہے ہو
اداؤں اشاروں سے لگتا ہے جیسے
کوئی زخم پھر سے نیا دے رہے ہو
یہاں ہر کوئی خود میں ڈوبا ہے گم ہے
دوانے کسے تم صدا دے رہے ہو
مری جان مانگا تھا کچھ اور میں نے
غم ہجر پھر سے یہ کیا دے رہے ہو
محبت سکھا دی تمہیں جس نے اس کو
وفا کے بجائے دغا دے رہے ہو
بڑی مدتوں بعد شعلے بجھے ہیں
تم اس آگ کو پھر ہوا دے رہے ہو
کہیں وہ ہواؤں کا حامی نہ نکلے
جسے اپنا فرحتؔ دیا دے رہے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.