مری دعاؤں کا یہ معجزہ لگے ہے مجھے
مری دعاؤں کا یہ معجزہ لگے ہے مجھے
فسون تیرہ شبی ٹوٹتا لگے ہے مجھے
گزر چکا ہوں کئی بار ان حصاروں سے
جہاں کی خاک بھی زنجیر پا لگے ہے مجھے
خوشی کے نام سے آنکھوں میں اشک آتے ہیں
غم حیات سے دل آشنا لگے ہے مجھے
تمام لوگ جو چونکے ہیں سن کے مقتل میں
وہ میری درد میں ڈوبی صدا لگے ہے مجھے
خبر نہیں تھی کہ ہر شخص تیز رو ہوگا
مری رفیق سفر اب انا لگے ہے مجھے
بچوں گا سنگ ملامت سے کس طرح انورؔ
اسی خیال سے اب خوف سا لگے ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.