مری گہرائیاں پل بھر میں وہ نایاب کر دے گا
مری گہرائیاں پل بھر میں وہ نایاب کر دے گا
مجھے وہ بازوؤں میں لے گا اور پایاب کر دے گا
عجب انداز ہے اس گل بدن کے پیار کرنے کا
مجھے پاتال تک لے جا کے محو خواب کر دے گا
وہ جب چاہے جسے چاہے غرور آشنائی دے
نظر بھر کر جسے دیکھے گا وہ سرخاب کر دے گا
سنا ہے گل کی رعنائی رہے گی جوں کی توں لیکن
جو سیلاب آئے گا خوشبو کو زیر آب کر دے گا
شناورؔ قطرہ قطرہ بہتی آنکھوں کا بھی کچھ سوچو!
یہ ایسا روگ ہے مٹی تری بے آب کر دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.