مری غزل سے غزل کی محفل سجانے والا کوئی نہ ہو گا
مری غزل سے غزل کی محفل سجانے والا کوئی نہ ہو گا
یہ بات طے ہے کہ میری برسی منانے والا کوئی نہ ہو گا
ورق ورق آنسوؤں کا بستر بچھانے والا کوئی نہ ہو گا
غموں کو غزلوں کے پالنے میں سلانے والا کوئی نہ ہو گا
میں دل بریدہ سا ایک شاعر ہوں میرا دل بند ہو گیا تو
قسم قلم کی دکھوں کا ماتم منانے والا کوئی نہ ہو گا
کبھی جو مجھ سا حقیقتوں کا پیامبر اٹھ گیا جہاں سے
غزل کے پردے پہ سچ کے منظر دکھانے والا کوئی نہ ہوگا
جو اس صدی میں مری غزل کو ملی نہ توقیر میرؔ جیسی
تو اگلی صدیوں میں غزلیں وزلیں سنانے والا کوئی نہ ہوگا
میں روٹھ جاؤں گا بزم ہستی کی رونقوں سے تو دیکھ لینا
گلے سے اپنے لگا کے مجھ کو منانے والا کوئی نہ ہوگا
سفید چادر کو اوڑھ کر ایک رات سو جاؤں گا میں ایسے
کہ صبح دم اس جہاں میں مجھ کو جگانے والا کوئی نہ ہوگا
میں مثل بو زر اکیلا اک دشت بے کسی میں مروں گا اور پھر
چہار جانب مرا جنازہ اٹھانے والا کوئی نہ ہوگا
مجھے یقیں ہے میں بعد مرنے کے کرگسوں کا شکم بھروں گا
زمیں کی گودی میں میرا لاشہ چھپانے والا کوئی نہ ہو گا
میں جانتا ہوں بجز خدا اس جہاں میں میرا کوئی نہیں ہے
میں جانتا ہوں کہ میری تربت بنانے والا کوئی نہ ہوگا
تمام رشتے تمام ناطے میں زندگی میں ہی کھو چکا ہوں
سو میری میت پہ چار آنسو بہانے والا کوئی نہ ہوگا
خدا نے جنت کے آٹھ درجے کئے ہیں تخلیق پر یہ سچ ہے
کسی میں بھی خلقت خدا کو ستانے والا کوئی نہ ہوگا
تمہی بتاؤ کہاں سے لاؤ گے اپنے مطبخ میں ماں سی برکت
جب آیتیں پڑھ کے گھر میں چولہا جلانے والا کوئی نہ ہوگا
وہ ایسا بد بخت حکمراں ہے جسے محافظ یہ کہہ رہے ہیں
ہمیں بچاؤ وگرنہ تم کو بچانے والا کوئی نہ ہوگا
یہ پانیوں کے وبال ویران کر کے رکھ دیں گے ساحلوں کو
اداس دریا میں کشتیوں کو چلانے والا کوئی نہ ہوگا
جو برکھا رت نے اسی طرح سے بہا دیا ساری بستیوں کو
تو پیاسی دھرتی پہ میگھ ملہار گانے والا کوئی نہ ہو گا
خدائے برتر مرے کسانوں کو غرق ہونے سے تو بچا لے
وگرنہ اک دن سنہری گندم اگانے والا کوئی نہ ہوگا
سمے بہت ہے قریب واصفؔ میں ایسے اک دیس جا رہا ہوں
جہاں پہ اپنا پرایا مجھ کو رلانے والا کوئی نہ ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.