مری ہر گفتگو توحید کی ہے
مری ہر گفتگو توحید کی ہے
سو میں نے عشق کی تائید کی ہے
کبھی گزرے ہو کیا تم کربلا سے
کبھی شبیر کی تقلید کی ہے
یہاں جو روشنی ہے چار جانب
سناں پر بولتے خورشید کی ہے
لہو کا رنگ ڈالا ہے غزل میں
دروں کے سوز کی تجدید کی ہے
حسد سے زنگ لگتا ہے دلوں کو
یہی اک دوست نے تاکید کی ہے
جسے مجھ سے محبت ہی نہیں تھی
اسی نے خیر سے تردید کی ہے
خزاں کا درد سینے سے لگا کر
وصال یار کی امید کی ہے
صہیبؔ ایسی خبر نے آ لیا ہے
کہ میں نے نظم میں تجرید کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.