مری حیات کے صحرا میں چھاؤں جیسا تھا
مری حیات کے صحرا میں چھاؤں جیسا تھا
عجیب شخص تھا ٹھنڈی ہواؤں جیسا تھا
کھلا ہی رہتا تھا ہر دم گلاب کی صورت
مزاج اس کا چمن کی فضاؤں جیسا تھا
اسی زمانے میں رہتا ہوں ہر زمانے میں
وہ جب بدن پہ گلوں کی قباؤں جیسا تھا
یہ اس کی یاد تپاں کیوں ہے دھوپ سی فاخرؔ
وہ بے وفا تو برستی گھٹاؤں جیسا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.