مری ہی بات سنتی ہے مجھی سے بات کرتی ہے
مری ہی بات سنتی ہے مجھی سے بات کرتی ہے
کہاں تنہائی گھر کی اب کسی سے بات کرتی ہے
ہمیشہ اس کی باتوں میں اندھیروں کا وہی رونا
یہ شب جب بھی دیئے کی روشنی سے بات کرتی ہے
میں جب مایوس ہو کر راستے میں بیٹھ جاتا ہوں
تو ہر منزل مری آوارگی سے بات کرتی ہے
سکوت شب میں جب سارے مسافر سوئے ہوتے ہیں
انہیں لمحات میں کشتی ندی سے بات کرتی ہے
کبھی چپ چاپ تاریکی کی چادر اوڑھ لیتی ہے
کبھی وہ جھیل شب بھر چاندنی سے بات کرتی ہے
دیار ذات میں اس وقت جب میں بھی نہیں ہوتا
کوئی آواز میری خامشی سے بات کرتی ہے
ہمیشہ اس کے چہرے پر عجب سا خوف رہتا ہے
کبھی جب موت میری زندگی سے بات کرتی ہے
- کتاب : Bechehragi (Pg. 68)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.