مری التجا سے خفا نہ ہو کہ وہ جوش دل تھا گلہ نہ تھا
مری التجا سے خفا نہ ہو کہ وہ جوش دل تھا گلہ نہ تھا
کبھی رنج میں نے سہا نہ تھا کبھی دل کسی کو دیا نہ تھا
مرے ہاتھوں مجھ کو الم ملے یہ میں کیوں کہوں کہ خدا نہ تھا
مرا کعبہ تھا حرم بتاں مرا قبلہ قبلہ نما نہ تھا
تری احتیاط نگاہ سے ترے التفات نگاہ تک
مرا حال لاکھ برا سہی مگر اس قدر بھی برا نہ تھا
بہ ہزار عشوۂ جاں ستاں وہ پھر اپنا جلوہ دکھا گئے
ابھی آگ دل کی دبی نہ تھی ابھی زخم دل کا بھرا نہ تھا
مرے درد دل کا وہ ماجرا مرے رنگ رخ سے عیاں ہوا
جو کسی سے میں نے کہا نہ تھا جو کسی نے مجھ سے سنا نہ تھا
یہ میں کیوں کہوں مرا دل گیا کہ فغاں سے عرش تو ہل گیا
مجھے انتظار میں مل گیا ترے وصل میں جو مزا نہ تھا
وہ نیاز عشق کی سازشیں وہ غرور حسن کی نازشیں
مجھے اعتماد ستم نہ تھا انہیں اعتبار وفا نہ تھا
یہ بتا کہ باسطؔ خستہ کو تری بزم ناز سے کیا ملا
ابھی دل بدست گیا تھا وہ ابھی ہاتھ دل سے جدا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.