مری جانب نگاہ ناز کر آہستہ آہستہ
مری جانب نگاہ ناز کر آہستہ آہستہ
مرے دل کے جزیرے میں اتر آہستہ آہستہ
محبت دونوں جانب ہے تفاوت صرف اتنا ہے
ادھر ہے تیز رو لیکن ادھر آہستہ آہستہ
تری بیٹی کا قد تیرے برابر ہو گیا شاید
تو اپنی خودکشی پر غور کر آہستہ آہستہ
سحر آئی نہ آئے وہ ستارو جاؤ سو جاؤ
کہ اب چلتے ہیں ہم بھی اپنے گھر آہستہ آہستہ
جو کل تک میری بربادی کی قسمیں کھاتے پھرتے تھے
وہی اب ہو رہے ہیں در بدر آہستہ آہستہ
نہ جانے رہروان راہ کا اب حشر کیا ہوگا
بھٹکتے جا رہے ہیں راہبر آہستہ آہستہ
خدا کے واسطے سمجھا بجھا کر روک لے کوئی
وہ دیکھو جا رہے ہیں روٹھ کر آہستہ آہستہ
عداوت دل میں رکھنا مسکرا کر گفتگو کرنا
سبھی کو آ گیا ہے یہ ہنر آہستہ آہستہ
نمٹ لوں دوستوں کی دوستی سے پہلے اے حمزہؔ
تو لوں گا دشمنوں کی بھی خبر آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.