مری جھولی میں وہ لفظوں کے موتی ڈال دیتا ہے
مری جھولی میں وہ لفظوں کے موتی ڈال دیتا ہے
سوائے اس کے کچھ مانگوں تو ہنس کر ٹال دیتا ہے
سجھاتا ہے وہی رستہ بھی ان سے بچ نکلنے کا
جو ان آنکھوں کو خوابوں کے سنہرے جال دیتا ہے
مرا اک کاروبار جذبہ و الفاظ ہے اس سے
مرے جذبوں کو پگھلا کر وہ مصرعے ڈھال دیتا ہے
حقیقت گھول رکھتا ہے وہ رومانوں کے پانی میں
مناظر ٹھوس دیتا ہے نظر سیال دیتا ہے
اتر آتا ہے وہ شوخی پہ یوں بھی مہربانی کی
مرے اک شعر کی مہلت کو ماہ و سال دیتا ہے
- کتاب : sargoshiyan zamanon ki (Pg. 15)
- Author : abdul ahad saaz
- مطبع : madran publication house 9,gola market daryagan new delhi (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.