Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مری کہانی کے کردار سانس لیتے ہیں

زبیر قیصر

مری کہانی کے کردار سانس لیتے ہیں

زبیر قیصر

MORE BYزبیر قیصر

    مری کہانی کے کردار سانس لیتے ہیں

    میں سانس لوں تو مرے یار سانس لیتے ہیں

    ہم ایک دشت میں دیتے ہیں زندگی کی نوید

    ہمارے سینے میں آزار سانس لیتے ہیں

    کبھی تو وقت کی گردش تھکا بھی دیتی ہے

    سو تھام کر تری دیوار سانس لیتے ہیں

    اکھڑنے لگتی ہیں سانسیں الجھ کے سانسوں سے

    پھر اس کے بعد لگاتار سانس لیتے ہیں

    یہ واہمے سے مرے دل میں بے سبب تو نہیں

    تری خموشی میں انکار سانس لیتے ہیں

    خطوط پھٹنے لگے مٹ گئی ہیں تحریریں

    سنائی دیتے ہیں افکار سانس لیتے ہیں

    کہانی کار نے انکار ہی دکھایا ہے

    تمام لفظوں میں اظہار سانس لیتے ہیں

    جو چھو کے دیکھیے تو زندگی نہیں ملتی

    زبیرؔ کس لئے بیکار سانس لیتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے