مری خاک نور ہی نور ہے کہ حریف جلوۂ طور ہے (ردیف .. ا)
مری خاک نور ہی نور ہے کہ حریف جلوۂ طور ہے
دل بے قرار میں تو نے کیا یہ چراغ عشق جلا دیا
مجھے فکر دور خزاں ہو کیا کہ میں نا شناس بہار ہوں
غم دل کا شکر گزار ہوں مجھے درس زیست سکھا دیا
ہے نتیجہ خیز مری فغاں کہ یہ دل جلوں کی ہے داستاں
کریں انجمن میں اگر بیاں تو جہاں میں حشر اٹھا دیا
جو جہاں میں نقش جمیل ہے تری شوخیوں کا قتیل ہے
یہ تو کھیل رب جلیل ہے کہ بنا کے خود ہی مٹا دیا
جسے عشق کہتے ہیں حق نگر مری خلوتوں کا ہے چارہ گر
کسی دل کے ساز کو چھیڑ کر کوئی نغمہ اس نے سنا دیا
ہو خموش اب تو فسانہ خواں نہیں اچھا صبر کا امتحاں
کہ سنا کے درد کی داستاں کسی غم زدہ کو رلا دیا
میں ہوں ایک صائبؔ بے نوا مرا دل ہے کتنا بجھا ہوا
جو کبھی تھا میں نے سنا ہوا ترے عشق نے وہ دکھا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.