مری خامشی میں بھی اعجاز آئے
مری خامشی میں بھی اعجاز آئے
کہیں سے کوئی مجھ کو آواز آئے
وہ چہرہ نہ جانے کہاں کھو گیا ہے
وہ جس سے لہو میں تگ و تاز آئے
نکالا کسی نے نہ پتھر سے باہر
مرے شہر میں روز بت ساز آئے
اڑے نیلی نیلی رگوں سے نکل کر
مرے درد میں ذوق پرواز آئے
سزا بے گناہی کی میں کاٹتی ہوں
مجھے زندگی کے نہ انداز آئے
محبت اے دیوانی پاگل محبت
ہمیں چھوڑ دے دیکھ ہم باز آئے
مری تشنہ کامی سوالی ہے جس کی
کبھی تو وہ نیناںؔ بصد ناز آئے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 428)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.