مری خموشی کو بھی اک صدا سمجھتے رہے
مری خموشی کو بھی اک صدا سمجھتے رہے
میں کیا تھا اور مجھے لوگ کیا سمجھتے رہے
ہماری نسل کو عجلت نے نا مراد کیا
ذرا سے شور کو یہ دیر پا سمجھتے رہے
یہ دوست میرے مجھے آج تک نہ جان سکے
میں ایک درد تھا لیکن دوا سمجھتے رہے
دکھائی دیتا تھا یہ شہر میری آنکھوں سے
یہاں کے لوگ مجھے آئنہ سمجھتے رہے
خیال یار کی چادر تھی ایک خواب عزیزؔ
یہ اور بات اسے ہم قبا سمجھتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.