مری ماں مجھے تو قرار دے مرے دشت جاں کو بہار دے
مری ماں مجھے تو قرار دے مرے دشت جاں کو بہار دے
مجھے پیار دے بے شمار دے تو دعائیں مجھ کو ہزار دے
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لے مجھے اوڑھنی میں لپیٹ لے
کوئی اب نہیں مرے آس پاس مجھے شفقتوں کا سنگھار دے
وہ طلسم ہوش ربا سنا وہ پری دیو کی کتھا سنا
میں ڈروں تو مجھ کو گلے لگا مجھے بازوؤں کا حصار دے
جو میں رو پڑوں تو ہنسا مجھے کہیں گر پڑوں تو اٹھا مجھے
کہیں کھو گیا ہوں میں بھیڑ میں مرا نام لے کے پکار دے
تیرا بھائی بہنوں کو ٹوکنا مجھے چھوٹا کہہ کے سمیٹنا
مرا بچپنا کہیں کھو گیا مرا ماضی مجھ کو ادھار دے
جو دیار غیر سے آ گیا میرا فون خط غم ہجر کا
تو جواب میں ترا حوصلہ میری ہر تکان اتار دے
یہاں اب کی بار کوئی نہیں جو ہو منتظر در و بام پر
تو کہاں گئی مری ماں مجھے جو ریحانؔ کہہ کے پکار دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.