مری منزلیں ذرا دور تھیں مرا راستا نہ تھکا مگر
مری منزلیں ذرا دور تھیں مرا راستا نہ تھکا مگر
بڑی سخت تھی یہ مسافرت مرا ہم سفر تھا بھلا مگر
مری بے رخی کو اے بے وفا نہ عداوتوں کا تو نام دے
مری چاہتوں میں کمی نہیں مجھے تجھ سے کچھ ہے گلہ مگر
یہ نوازشیں مرے یار کی اسی زخم دل کے سبب سے ہیں
یوں عیادتوں کو تو آئیں سب مجھے دے نہ کوئی دوا مگر
مری روشنی کو مٹا گیا وہ جو جاتے جاتے بجھا گیا
مرا دل جلا مرا گھر جلا وہ چراغ پھر نہ جلا مگر
کبھی چرخ اس کو جنوں ملے مرے دل کو بھی تو سکوں ملے
اسے آرزوئے کرم تو ہو مرے لب پہ ہو نہ دعا مگر
مرے ہم سفر اسی موڑ پر ترا ہاتھ ہے مجھے چھوڑنا
مری منزلیں تو وہیں ہے سب مرا راستا ہے جدا مگر
مرے نام پر جو ہیں تہمتیں مرے سامنے بھی لگا کبھی
ترے جھوٹ کو بھی میں سچ کہوں تو نظر نظر سے ملا مگر
کبھی اس طرح بھی ملے تھے ہم کہ لبوں پہ حرف گلہ نہ تھا
اسے شاید اب کے نہ یاد ہو کبھی اس نے کی تھی وفا مگر
تری بات میں نے یہ مان لی میں نہیں ہوں تیرے خیال میں
مرا ذکر جس میں ہوا نہ ہو مجھے وہ غزل تو سنا مگر
مجھے کوئی تجھ سے گلہ نہ ہو تری چیز ہے ترا اختیار
اسے غیر کو تو ضرور دے مرا نام دل سے مٹا مگر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.