مری محبتوں کا تیر اس پہ چل نہیں رہا
مری محبتوں کا تیر اس پہ چل نہیں رہا
جلا رہا ہوں میں مگر چراغ جل نہیں رہا
یہ اور سانحہ ہے جو ملول ہو رہا ہوں میں
تمہارے چھوڑ جانے پر میں ہاتھ مل نہیں رہا
نکل کے آ گیا ہوں تیرے شہر نا مراد سے
مگر ترا خیال ذہن سے نکل نہیں رہا
کہ اس کی یاد پہلے بھی تو روز آتی تھی مجھے
نہ جانے آج کیوں مگر یہ دل سنبھل نہیں رہا
ملے گا آج شام وہ کیا ہے وعدہ اس نے اور
ستم یہ دیکھیے کہ آفتاب ڈھل نہیں رہا
وہ آنکھیں بجھ گئی ہیں اب وہ ہونٹ خشک ہو گئے
مری اداسیوں کا اب کوئی بھی حل نہیں رہا
کہ سوق چشم میں میاں وہ رونقیں نہیں رہیں
کہ مدتیں ہوئیں یہاں پہ کام چل نہیں رہا
سو اس پہ کیا غزل لکھیں وہ حسن اب تو ڈھل گیا
سو اس شجر پہ بات کیا وہ جس پہ پھل نہیں رہا
ہزار حربے آزمائے اس کے واسطے دریبؔ
خیال حیف کوئی بھی مگر سپھل نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.