مری ناکام چالوں پر وہ ایسے مسکراتا ہے
مری ناکام چالوں پر وہ ایسے مسکراتا ہے
کہ گویا زخم دیتا ہے وہ پھر مرہم لگاتا ہے
وہ ہاتھوں کی لکیریں دیکھ کر قسمت بتاتا ہے
تصور میں امیدوں کا حسیں دیپک جلاتا ہے
کسی کو قتل کرنے کا ہنر بھی خوب آتا ہے
وہ اپنی زلف میں اک لام سا خنجر بناتا ہے
امیر شہر یہ پوچھے کسی مفلس کے بچے سے
کتابیں بیچ کر کیسے وہ اپنا گھر چلاتا ہے
اگر ہے حوصلہ احمرؔ تو منزل کی طرف دیکھو
وگرنہ شوق بھی رستے میں ہمت ہار جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.