مری نگاہ میں یہ چرخ اخضری کیا ہے
مری نگاہ میں یہ چرخ اخضری کیا ہے
یہ مہر و ماہ یہ تاروں کی رہبری کیا ہے
یہ ناز و عشوہ و تیوری ستم گری کیا ہے
تڑپ نہ جائے اگر دل تو دلبری کیا ہے
بنائیں آپ مرے دل کو آئنہ لیکن
سمجھ تو لیجئے پہلے سکندری کیا ہے
وفائیں ہو گئیں قربان ان جفاؤں پر
تمہی بتاؤ یہ انداز دلبری کیا ہے
یوں بزم ناز میں آنے کے ہم نہیں قائل
نہ ہو سلام محبت تو حاضری کیا ہے
نگاہ ناز کا کشتہ ہوا جب اول شب
مری نظر میں یہ جادوئے سامری کیا ہے
جناب شیخ بھی بیٹھے تھے بت کدہ میں کل
بحث چھڑی تھی انہی سے کہ کافری کیا ہے
عمل نہیں تو یہ القاب سب ہیں ناکارہ
یہ شیخ و سید و افغان و جعفری کیا ہے
نکالتے ہیں مجھے بزم اہل سخناں سے
خبر نہیں جنہیں آداب شاعری کیا ہے
نہ قدر لعل نہ کچھ آبروئے گوہر ہے
بدوں تمیز گہر زعم جوہری کیا ہے
یہ اہل بزم کا حسن سماعت ہے دیوانؔ
وگرنہ اہل زباں میں یہ شاعری کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.