Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مری نگاہوں پہ جس نے شام و سحر کی رعنائیاں لکھی ہیں

عبد الاحد ساز

مری نگاہوں پہ جس نے شام و سحر کی رعنائیاں لکھی ہیں

عبد الاحد ساز

MORE BYعبد الاحد ساز

    مری نگاہوں پہ جس نے شام و سحر کی رعنائیاں لکھی ہیں

    اسی نے میری شبوں کے حق میں یہ کرب آسائیاں لکھی ہیں

    کہاں ہیں وہ آرزو کے چشمے طلب کے وہ موجزن سمندر

    نظر نے اندھے کنویں بنائے ہیں فکر نے کھائیاں لکھی ہیں

    یہ جسم کیا ہے یہ زاویوں کا طلسم کیا ہے وہ اسم کیا ہے

    ادھوری آگاہیوں نے جسم کی یہ نصف گولائیاں لکھی ہیں

    کنائے پیرائے استعارے علامتیں رمزئیے اشارے

    کرن سے پیکر کو زاویے دے کے ہم نے پرچھائیاں لکھی ہیں

    سخن کا یہ نرم سیل دریا ڈھلے تو اک آبشار بھی ہے

    نشیب دل تک اتر کے پڑھنا بڑی توانائیاں لکھی ہیں

    مرے مہ و سال کی کہانی کی دوسری قسط اس طرح ہے

    جنوں نے رسوائیاں لکھی تھیں خرد نے تنہائیاں لکھی ہیں

    یہ میرے نغموں کی دل رسی تیری جھیل آنکھوں کی شاعری ہے

    جمال کی سطح دی ہے تو نے تو میں نے گہرائیاں لکھی ہیں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    عبد الاحد ساز

    عبد الاحد ساز

    مأخذ :
    • کتاب : khamoshi bol uthi hai (Pg. 132)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے