مری سمت لطف کی اک نظر نہیں کر سکا
مری سمت لطف کی اک نظر نہیں کر سکا
کوئی معجزہ مرا جادوگر نہیں کر سکا
مرے خال و خد نہ بدل سکا ترا آئنہ
مجھے خوبرو کوئی نقش گر نہیں کر سکا
مرے سامنے مرے سب سپاہی کٹے مگر
میں قبیلے والوں کو کچھ خبر نہیں کر سکا
مجھے منزلوں کی تلاش تھی سو میں چل پڑا
ترا انتظار میں عمر بھر نہیں کر سکا
ترے قرب کا جو خمار ہے اسے میں تو کیا
اسے آج تک کوئی مختصر نہیں کر سکا
مری عمر بھر کی ریاضتیں ہوئیں رائیگاں
مجھے آشکار تو وقت پر نہیں کر سکا
کوئی فلسفی نہیں بولتا ترے سامنے
ترا سامنا کوئی نامور نہیں کر سکا
مجھے خامشی کی عطا ہوئیں کئی نعمتیں
اسی واسطے بھی میں شور شر نہیں کر سکا
مرے پاؤں باندھے ہیں سلسلۂ خیال نے
تری سمت جان سخن سفر نہیں کر سکا
میں عدو سے کوئی گلہ کروں بھی تو کس لئے
کہ میں دوستوں کے بھی دل میں گھر نہیں کر سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.