مری شکست کا باعث یہ افتخار بھی تھا
مری شکست کا باعث یہ افتخار بھی تھا
جو تھا حریف وہی اپنا رازدار بھی تھا
یہ اور بات توجہ نہ تم نے دی ورنہ
تمہارے چاہنے والوں میں خاکسار بھی تھا
ملے تھے مجھ سے بظاہر بڑے تپاک سے لوگ
طبیعتوں میں بہ باطن مگر غبار بھی تھا
گئے تھے تم بھی تو اس بت کے خیر مقدم میں
مگر تمہارا کسی مد میں کچھ شمار بھی تھا
تمام عمر اسیروں کی طرح جیتے رہے
ہمارے گرد یقیناً کوئی حصار بھی تھا
سماعتوں کے تجسس سے یہ ہوا محسوس
ہماری طول کلامی میں اختصار بھی تھا
حیات کے سبھی شعبوں میں دسترس تھی اسے
بڑا ذہین تھا دانا تھا بردبار بھی تھا
اسی لئے اسے سونپا گیا تھا کار جہاں
کسی کو اس پہ بھروسا تھا اعتبار بھی تھی
ترے سکوت پہ دل کی عجب تھی کیفیت
وہ پر سکون بھی تھا اور بے قرار بھی تھا
بڑے فرشتہ صفت تھے تمہارے شہر کے لوگ
دلوں میں درد مزاجوں میں انکسار بھی تھا
خوش آ گئی ہے اے رہبر سپردگی ورنہ
کمین گاہیں بھی تھیں جادہ فرار بھی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.