مری تنہائی بانٹتے ہیں ورق
ہاتھ کا لمس مانگتے ہیں ورق
میں کہ خاموش پڑھنے لگتی ہوں
کچھ نہ کچھ جیسے بولتے ہیں ورق
ہو چکا ہے جو علم اب نایاب
اور جو پھیلے گا جانتے ہیں ورق
سوچتا ہے یہ ذہن کیا کیا کچھ
بے سبب ہم الٹ رہے ہیں ورق
ہوشمندی سے ڈائری لکھنا
دونوں جانب سے دیکھتے ہیں ورق
روح کو دو جہاں کی راحت دیں
رحل پر راہبر رکھیں ہیں ورق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.