مری طرف سے ذرا اپنے دل کو صاف کرو
مری طرف سے ذرا اپنے دل کو صاف کرو
جو ہو سکے تو خطا وار کو معاف کرو
دل و نگاہ کی وسعت اسی کو کہتے ہیں
حریف کے بھی محاسن کا اعتراف کرو
بزور تیغ مجھے تم جھکا نہیں سکتے
زمانے بھر کو صف آرا مرے خلاف کرو
نظر جھکا کے مرے ذکر پر سر محفل
تم ایک بار محبت کا اعتراف کرو
صلیب و دار مقدر ہیں راست گوئی کا
بہ احتیاط صداقت کا انکشاف کرو
بجا ہو میری ہر اک بات لازمی تو نہیں
تمہیں یہ حق ہے کہ تم مجھ سے اختلاف کرو
یہاں خموشیٔ غیرت کو کون سمجھے گا
ہر اک ستم کا سر بزم انکشاف کرو
جھلس نہ جائے نئی پود گلستاں کی کہیں
فضا کو زہر تعصب سے پاک و صاف کرو
اتارو ذہن میں غزلوں کی گلبدن پریاں
شبابؔ ذہن کو ہر رات کوہ قاف کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.