مری طرف تری اٹھتی نگاہ تھوڑی ہے
ترے گریز میں اب اشتباہ تھوڑی ہے
چراغ جلتے رہیں گے ہوا بغور یہ سن
ہنر پہ تجھ کو ابھی دستگاہ تھوڑی ہے
ہے ایک عشق سے آمیز راستے کا سفر
ذرا سی دور بہ طرز نباہ تھوڑی ہے
جزا سزا سے کہیں ماورا ہے میرا عمل
یہ کار عشق مسلسل گناہ تھوڑی ہے
کوئی مکین نہیں کر سکے سکونت خاص
ہمارا دل ابھی ایسا تباہ تھوڑی ہے
ہوائیں اور شجر اور طائران خیال
اک آسمان ہمارا گواہ تھوڑی ہے
اب اس کے بعد سفر پارک تحیر ہے
بتا رہا ہوں تمہیں انتباہ تھوڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.