مری طرح کی محبت تمہیں اگر ہو جائے
مری طرح کی محبت تمہیں اگر ہو جائے
شدید شوق تمہارا شدید تر ہو جائے
یہ سوچ سوچ کے بیدار بار بار ہوا
ہوئی نہیں ہے تو ممکن ہے اب سحر ہو جائے
چلا ہے دل سے نکل کر دماغ کی جانب
یہ آدمی مرے اندر نہ در بہ در ہو جائے
محاذ جنگ پہ لایا ہوں ساتھ چند گلاب
دعا کرو کہ یہ ہتھیار کارگر ہو جائے
ڈرا رہا ہے ترا عجلتی چلن مجھ کو
تری طویل مسافت نہ مختصر ہو جائے
سنا رہا ہوں تجھے داستان عرض و نیاز
خدا کرے کہ ترے دل پہ کچھ اثر ہو جائے
یہ شعر آپ نے عاصمؔ کہا ہے خوب مگر
کچھ اور سوچیے ممکن ہے خوب تر ہو جائے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 150)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.