مری زندگی کا یہ حال تھا یہی شکل راہ روی رہی
مری زندگی کا یہ حال تھا یہی شکل راہ روی رہی
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
MORE BYممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
مری زندگی کا یہ حال تھا یہی شکل راہ روی رہی
کہ نہ غم کا غم ہی رہا کبھی نہ خوشی کی مجھ کو خوشی رہی
نہ وہ پردہ دار ہے راز میں نہ کسی کی پردہ داری رہی
جو پڑے تھے پردے سب اٹھ گئے مگر اب بھی جلوہ گری رہی
شب ہجر گزری ہے کس طرح تمہیں کیا سناؤں یہ ماجرا
میں اجل کے سائے میں تھا کھڑا مری سر پہ موت کھڑی رہی
تری یاد میں بہت حیلہ جو یوں ہی گزرے شام و سحر مرے
کبھی دن میں آہ سے کام تھا کبھی شب میں نوحہ گری رہی
نہ کسی کے دشمن جاں ہوئے نہ کسی کو دشمن جاں کیا
یہی بات تھی کہ جو غیر سے بھی ہمیشہ اپنی بنی رہی
مری حسرتیں مرے حوصلے سب ہی جل کے خاک میں مل گئے
یہ کسی کی دی ہوئی آگ تھی جو لگی تو دل میں لگی رہی
وہ گھٹا کا زور کہاں گیا شب ماہ کیا ہوئی ساقیا
کہ نہ لطف بزم سرور ہے نہ بہار بادہ کشی رہی
یہ نوازشیں تری باغباں کہ کہیں کا میں نہیں رہ گیا
نہ وہ رنج دور خزاں رہا نہ وہ فصل گل کی خوشی رہی
مری بے کسی سے جہان میں نہ ہوا بھی کچھ تو بہت ہوا
وہی بے بسی تو رہی مگر تری یاد دل میں بسی رہی
یہ سوال کیوں یہ خیال کیا ہے وفا تو اس کا مآل کیا
یہی ذکر ورد زباں رہا یہی فکر دل کو لگی رہی
نہ مجھی کو اپنا پتہ ملا نہ تجھی کو ڈھونڈھ کے پا سکا
نہ مری خبر نہ تری خبر عجیب ایک بے خبری رہی
یہ مقام شکر ہے بے گماں رہا خوش ہی خوشترؔ خوش بیاں
نہ عطا وجود میں تھی کسر نہ کرم کی اس کے کمی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.