مری زندگی کی سبیل پر کہیں خار تھا کہیں پھول تھا
مری زندگی کی سبیل پر کہیں خار تھا کہیں پھول تھا
کبھی چل کے رکنا فضول تھا کبھی رک کے چلنا فضول تھا
تہی دست میں ہی کھڑا رہا تری رہ پہ ورنہ اے زندگی
کسی ہاتھ میں کوئی قدر تھی کسی سر پہ کوئی اصول تھا
گھنے برگدوں کی لطافتوں پہ ضوابطوں کی فصیل تھی
مرا زخم جس پہ تھا منکشف کوئی خار دار ببول تھا
ترے ساتھ جو کٹی زندگی وہ تری ہی طرح سپاٹ تھی
نہ غم شکست و تضییع تھا نہ لحاظ فتح و حصول تھا
مرا دن تھا تجھ پہ عیاں عیاں تری شب تھی مجھ پہ کھلی کھلی
ترا قرب مجھ کو عزیز تھا مرا ہجر تجھ کو قبول تھا
میں بکھر بکھر کے سمٹ گیا تو سمٹ سمٹ کے بکھر گئی
مرے پیچھے تو بھی تھی مضمحل ترے پیچھے میں بھی ملول تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.