بازار حسن و شوق میں کمتر نہیں ہوں میں
بازار حسن و شوق میں کمتر نہیں ہوں میں
چھو کر مجھے بھی دیکھ کہ خنجر نہیں ہوں میں
جس میکدے میں جام اچھالے نہیں گئے
اس میکدے میں ہونے سے بہتر نہیں ہوں میں
باندھی گئی ہے پیر میں زنجیر کس لیے
میں تو ہوں اک خیال کہ پیکر نہیں ہوں میں
تازہ رہوں گا قلب و خرد میں ہر ایک وقت
جس کو بلا سکو گے وہ منظر نہیں ہوں میں
اب بھی ہیں کچھ نقاب ہٹانے ہیں جو مجھے
دار و رسن کے قد کے برابر نہیں ہوں میں
گھبرا گئے ہو دیکھ کے وسعت مری کہ میں
بس ایک آب جو ہوں سمندر نہیں ہوں میں
دیکھو مجھے کہ مجھ میں ہیں روشن جہاں کے راز
رستے میں جو پڑا ہے وہ پتھر نہیں ہوں میں
ہیں انتظار میں سبھی راسخؔ یہاں پہ کیوں
نکلے گا کیسے چاند جو چھت پر نہیں ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.