مثال دست زلیخا تپاک چاہتا ہے
یہ دل بھی دامن یوسف ہے چاک چاہتا ہے
دعائیں دو مرے قاتل کو تم کہ شہر کا شہر
اسی کے ہاتھ سے ہونا ہلاک چاہتا ہے
فسانہ گو بھی کرے کیا کہ ہر کوئی سر بزم
مآل قصۂ دل دردناک چاہتا ہے
ادھر ادھر سے کئی آ رہی ہیں آوازیں
اور اس کا دھیان بہت انہماک چاہتا ہے
ذرا سی گرد ہوس دل پہ لازمی ہے فرازؔ
وہ عشق کیا ہے جو دامن کو پاک چاہتا ہے
- کتاب : Aaj Ke Prasiddh Shayar - Ahmad Faraz
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز
- کتاب : kulliyate ahmad faraaz (Pg. 1096)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.