مثال شبنم گل آزما رہی ہے مجھے
مثال شبنم گل آزما رہی ہے مجھے
ترے خیال کی خوشبو بلا رہی ہے مجھے
نگہ میں سمت گرہ میں بھی زر رہا لیکن
مری ملال نگاہی مٹا رہی ہے مجھے
تجھے بھلاؤں کہ میں خود کو بھول جاؤں یہاں
خیال و خواب کی دنیا ستا رہی ہے مجھے
میں بھوک پیاس سے بے حال ہو کے سوچتا ہوں
خوشی کا مژدہ قضا کیوں سنا رہی ہے مجھے
تمام رامش و رنگ اس کے ساتھ ہیں منظرؔ
تو اس جہان سے رغبت ہی کیا رہی ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.