مثل ناوک جو نگاہوں سے اشارہ نکلا
مثل ناوک جو نگاہوں سے اشارہ نکلا
دل دھڑکتا ہوا پہلو سے ہمارا نکلا
عارض یار پہ زلفوں کے بکھر جانے سے
چاند ڈوبا ہوا بدلی سے دوبارہ نکلا
حاصل صحرا نوردی ہے ہماری وحشت
خاک چھانی تو مقدر کا ستارہ نکلا
بے تکے جام پلائے جو مجھے ساقی نے
ضبط کا باندھ کھلا نام تمہارا نکلا
طے شدہ سال میسر تھی جوانی ہم کو
کچھ برس ٹھیک سو باقی میں خسارہ نکلا
ہم بھی سوکھے ہوئے تالاب کا حصہ نکلے
وہ بھی پیاسا کسی دریا کا کنارا نکلا
اب تو اللہ سے شکوہ بھی نہیں کر سکتے
دل بھی کم بخت طرفدار تمہارا نکلا
لاکھ بہتر تھا کہ سینے سے لگاتے پتھر
پھول کے بھیس میں آتش کا شرارہ نکلا
محورؔ صبر پہ اک صبر کی آیت پڑھ کر
کھینچ کر جسم سے جاں جان سے پیارا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.