مثل صحرا ہے رفاقت کا چمن بھی اب کے
مثل صحرا ہے رفاقت کا چمن بھی اب کے
جل بجھا اپنے ہی شعلوں میں بدن بھی اب کے
خار و خس ہوں تو شرر خیزیاں دیکھوں پھر سے
آنکھ لے آئی ہے اک ایسی کرن بھی اب کے
ہم تو وہ پھول جو شاخوں پہ یہ سوچیں پہروں
کیوں صبا بھول گئی اپنا چلن بھی اب کے
منزلوں تک نظر آتا ہے شکستوں کا غبار
ساتھ دیتی نہیں ایسے میں تھکن بھی اب کے
منسلک ایک ہی رشتے میں نہ ہو جائے کہیں
ترے ماتھے ترے بستر کی شکن بھی اب کے
بے گناہی کے لبادے کو اتارو بھی نصیرؔ
راس آ جائے اگر جرم سخن بھی اب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.