مسمار شبوں کے دکھ اٹھاؤں
مسمار شبوں کے دکھ اٹھاؤں
آنکھوں کے بام و در جلاؤں
چہرہ ہے کس کا استعارہ
لہجے میں کسی کے دھوپ چھانو
آیا ہے شگفت گل کا موسم
مہکے گا کم از کم اب کے گاؤں
سائے سے لپٹ کے رو پڑا میں
ٹوٹے ہیں یہ کس کے ہاتھ پاؤں
کل تم نے کہا تھا ساتھ دو گے
اس بات کو کیسے بھول جاؤں
کھائی ہے ادھر ادھر ہے دلدل
کس اور میں اب قدم بڑھاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.