مصرعے کے وسط میں کھڑا ہوں
مصرعے کے وسط میں کھڑا ہوں
شاید میں اندھا ہو گیا ہوں
سوئے ہوئے بیج جاگ جائیں
کھیتوں میں اشک بو رہا ہوں
دہلیز کے پاس سے کسی کے
پھینکے ہوئے خواب چن رہا ہوں
بستر میں رات سو رہی ہے
میں تیرے حضور جاگتا ہوں
ساری مردہ محبتوں کو
حیرت سے چھو کے دیکھتا ہوں
ٹوٹی ہوئی رقم کی طرح سے
بے کار میں خرچ ہو گیا ہوں
بھولا ہوں سمندروں پہ چلنا
گلیوں میں ڈوبنے لگا ہوں
تلوار پہ نقش کھود کر کیا
قاتل سے داد چاہتا ہوں
بہروپ بدل لیا ہے تو نے
میں بھی تو تماشا بن گیا ہوں
- کتاب : Tamasha (Pg. 198)
- Author : Hassan Shahnawaz Zaidi
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.