مٹ گئے ہم مدعائے عشق حاصل ہو گیا
مٹ گئے ہم مدعائے عشق حاصل ہو گیا
یہ فسانہ اپنی بے ربطی سے کامل ہو گیا
ان کا برباد کرم کہنے کے قابل ہو گیا
دل حقیقت میں جہاں ٹوٹا وہیں دل ہو گیا
نامکمل زندگی کے کچھ مکمل حادثات
جب مرتب ہو گئے افسانۂ دل ہو گیا
میں نے جو پردہ اٹھایا تم کو دیکھا سامنے
تم نے جس دل پر نظر ڈالی مرا دل ہو گیا
بارہا دیکھا ہے دل نے او مرے محشر خرام
حشر اٹھا اور ترے قدموں میں شامل ہو گیا
دل جہاں اچھلا نظر آیا محیط دو جہاں
عرصۂ کونین جب سمٹا مرا دل ہو گیا
جب نگاہ شوق اٹھی حسن بن کر رہ گئی
جو قدم ہم نے اٹھایا نقش منزل ہو گیا
جان دینا آ گیا ان کی تمنا میں جسے
اصطلاح عشق میں جینے کے قابل ہو گیا
بے خبر رہنا ہی اچھا اس جہان غیر میں
مٹ گیا جو واقف آداب محفل ہو گیا
یا کبھی منزل تھی مقصود مذاق جستجو
یا مذاق جستجو مقصود منزل ہو گیا
دیکھنا باسطؔ مرے خون تمنا کا فروغ
اور بھی رنگین کچھ دامان قاتل ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.