مٹ گیا ہوتا مگر زندہ ہوں تدبیر کے ساتھ
مٹ گیا ہوتا مگر زندہ ہوں تدبیر کے ساتھ
روز ہوتا ہے تماشہ مری تقدیر کے ساتھ
کیا ضروری ہے کئی خواب سنہرے دیکھوں
عمر کٹ جاتی ہے اک خواب کی تعبیر کے ساتھ
چند غزلیں مری لوگوں کی زباں پر بھی تھیں
وہ مجھے کیسے مٹاتا مری تحریر کے ساتھ
وقت انسان کے حالات بدل دیتا ہے
کب تلک قید رہے گا کوئی زنجیر کے ساتھ
چند لمحوں کے لئے روز میں جی لیتا ہوں
جینا مشکل بھی نہیں عزت و توقیر کے ساتھ
کیوں نہ ہو آپ کا چرچا یہاں محفل محفل
آپ چھپتے ہیں رسالوں میں بھی تصویر کے ساتھ
کامیابی تری قسمت میں لکھی ہے ساحلؔ
دو نشانے ہیں ترے ذہن میں اک تیر کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.