مٹا کے سارے یقیں کے نشان رکھ دے گا
مٹا کے سارے یقیں کے نشان رکھ دے گا
بدل کے وہ یوں تمہارا جہان رکھ دے گا
تم اپنی بات نہیں کہہ سکو گے دنیا سے
تمہارے منہ میں وہ اپنی زبان رکھ دے گا
وہ نوچ لے گا تمہارے تمام بال و پر
اڑان کے لئے پھر آسمان رکھ دے گا
منار و گنبد و محراب توڑ دے گا وہ
بدل کے نقشۂ ہندوستان رکھ دے گا
گلوں کے حسن کو رسوا کرے گا ہر سو وہ
ملا کے خاک میں گلشن کی شان رکھ دے گا
ستم گروں کو نوازے گا اپنی رحمت سے
پھر ان کا نام بھی وہ مہربان رکھ دے گا
وہ میرے جوش سفر پر کرے گا شک معراجؔ
قدم قدم پہ مرے امتحان رکھ دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.