مٹانے اہل حق کو جھوٹ کے لشکر نکل آئے
مٹانے اہل حق کو جھوٹ کے لشکر نکل آئے
اجالوں کے مقابل رات کے منظر نکل آئے
ہمارے حکمراں کو کس گھڑی انصاف کی سوجھی
کہ دریا جب کنارے توڑ کر باہر نکل آئے
نمو کی رت تمہارے شہر میں سب کے لیے کب تھی
ہوا نے چھو لیا جس کو اسی کے پر نکل آئے
یہی ڈر صفحہۂ آخر پہ کلنڈر کے لکھا ہے
دسمبر سا کہیں کوئی نہ پھر منظر نکل آئے
میں خود کو دوستوں کے درمیاں محسوس کرتا تھا
مگر جب شب ہوئی چاروں طرف خنجر نکل آئے
لہو بو کر ہمیں امید تھی پھولوں کے کھلنے کی
مگر مٹی سے پھولوں کی جگہ پتھر نکل آئے
مسیحا جن کو سمجھا تھا مری سادہ مزاجی نے
انہیں کی آستیں سے دیکھیے خنجر نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.