مٹنے والی حسرتیں ایجاد کر لیتا ہوں میں
مٹنے والی حسرتیں ایجاد کر لیتا ہوں میں
جب بھی چاہوں اک جہاں آباد کر لیتا ہوں میں
مجھ کو ان مجبوریوں پر بھی ہے اتنا اختیار
آہ بھر لیتا ہوں میں فریاد کر لیتا ہوں میں
حسن بے چارہ تو ہو جاتا ہے اکثر مہرباں
پھر اسے آمادۂ بیداد کر لیتا ہوں میں
تو نہیں کہتا مگر دیکھ او وفا نا آشنا
اپنی ہستی کس قدر برباد کر لیتا ہوں میں
ہاں یہ ویرانہ یہ دل یہ آرزوؤں کا مزار
تم کہو تو پھر اسے آباد کر لیتا ہوں میں
جب کوئی تازہ مصیبت ٹوٹتی ہے اے حفیظؔ
ایک عادت ہے خدا کو یاد کر لیتا ہوں میں
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 402)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.