مٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر
مٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر
چوپال پہ بوڑھوں کی کہانی بھی سنا کر
معلوم ہوا ہے یہ پرندوں کی زبانی
تھم جائے گا طوفان درختوں کو گرا کر
پیتل کے کٹورے بھی نہیں اپنے گھروں میں
خیرات میں چاندی کا تقاضا نہ کیا کر
ممکن ہے گریبانوں میں خنجر بھی چھپے ہوں
تو شہر اماں میں بھی نہ بے خوف پھرا کر
مانگے ہوئے سورج سے تو بہتر ہے اندھیرا
تو میرے لیے اپنے خدا سے نہ دعا کر
تحریر کا یہ آخری رشتہ بھی گیا ٹوٹ
تنہا ہوں میں کتنا ترے مکتوب جلا کر
آتی ہیں اگر رات کو رونے کی صدائیں
ہمسائے کا احوال کبھی پوچھ لیا کر
وہ قحط ضیا ہے کہ مرے شہر کے کچھ لوگ
جگنو کو لیے پھرتے ہیں مٹھی میں دبا کر
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 406)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.