مٹی ہوں بھیگنے دے مرے کوزہ گر ابھی
مٹی ہوں بھیگنے دے مرے کوزہ گر ابھی
مصروف گردشوں میں ہے دست ہنر ابھی
خود بڑھ کے قتل گاہ میں قاتل کے سامنے
مقتول ہو گیا ہے بہت با اثر ابھی
چہروں بھری کتاب میں ملتی نہیں ہے اب
دیکھی تھی تیری شکل کسی صفحہ پر ابھی
چمکے تھے لفظ تیری سماعت کی دھوپ میں
حسن خیال تھا کہ ہوا معتبر ابھی
دل آبلوں کا رکھنے کو شاید اتر پڑے
ابر رواں ہے دشت میں محو سفر ابھی
ہم ہیں چراغ آخر شب تو ملال کیا
بجھ بھی گئے ہوا سے تو ہوگی سحر ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.